مہر خبررساں ایجنسی نے راغثرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ جنوبی وزیرستان سمیت پاکستان اور افغانستان کی سرحدی علاقوں میں القاعدہ دہشت گرد تنظیم کے شرپسند لوگ موجود ہیں اور ان کے خاتمے کے لیے پاکستان، افغانستان اور امریکہ کو مشترکہ حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔ رحمن ملک نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ القاعدہ افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں پر موجود ہے۔ ’جنوبی وزیرستان میں پانچ ہزار سے اوپر القاعدہ کے لوگ ہیں جو سب باہر سے آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے وہاں اپنے ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں اور تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مل کر کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔رحمن ملک نے کہا کہ حکومت شدت پسندوں پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اسے ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ ’کچھ شدت پسند نقل مکانی کرنے والوں کے ساتھ مختلف علاقوں میں پہنچے ہیں اور انہیں تلاش کیا جا رہا ہے اور کچھ لوگوں کے بارے میں یہ بھی اطلاع ہے کہ وہ اورکزئی ایجنسی کی طرف نکلے ہیں لیکن یہ لوگ جہاں بھی ملے ان کے خلاف ایکشن اسی طرح ہوگا جیسے ہم نے سوات اور دوسرے علاقوں میں کیا ہے انھوں نے کہا کہ وزير ستان میں دہشت گردوں کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ طالبان دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کو قوم کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
آپ کا تبصرہ